Contect: redbox0011@gmail.com
جذبہ ہو تو بند بنایا جا سکتا ہے۔
ڈوبتا ہوا شہر بچایا جا سکتا ہے۔
بہتی ہوئی ندی کے دو کناروں کی طرح
آخر کب تک ساتھہ نبھایا جا سکتا ہے۔
سامنے سے جب کوئی بھی آواز نہ دے
کب تک تنہا شور مچایا جا سکتا ہے۔
طویل مسافت پہ محبت کے راہی کو
ہاتھہ بکڑ کے راہ دکھلایا جا سکتا ہے۔
مستقبل کی منصوبہ بندی ضروری ہے
گزرے دنوں پہ بس پچھتایا جا سکتا ہے۔
اپنی اپنی اوقات کے مطابق اے اہل ستم
ڈھا لو جتنا ستم ڈھایا جا سکتا ہے۔
عثمان جسکا حق ہے اسےمل ہی جانا ہے
نا حق کب تک خون بہایا جا سکتا ہے۔
۔
No comments:
Post a Comment