--------------------------------------------------------------------------------
کچھ میری اناؤں کی نظر میں کچھہ اپنے جذبات سنبھال کے۔
چلیں یوں ہی ہم عمر بھر ، لاؤ کوئی ایسی راہ نکال کے۔
تیرا ضبط تو اک پہاڑ تھا سو جانِ جاں اسے کیا ہوا
کیوں ریزہ ریزہ وہ ہوا ، اک لفظ کے بھونچال سے۔
یوں تو زندگی کے یر موڑ ہر ہے حادثوں کا سامنا
مگر کٹ جائے گا یہ سفر چلیں ہاتھ جو ہاتھوں میں ڈال کے۔
میرے راستوں کی گرد ابھی میری پلکوں پہ ہے جمی ہوئی
میری طلب بھی ہے وہی ابھی جو تھی پچھلے ماہُ سال سے۔
عثمان کل شب میرے خواب میں پھر آئی تھیں تنہائیاں
میری روح تک کانپ اٹھی تیرے بچھڑنے کے خیال سے۔
Contect: redbox0011@gmail.com
No comments:
Post a Comment