Sunday, October 18, 2009

خاموشی ٹوٹ جاتی ہے۔۔


سنوبڑا مان ہے نا تمھیں ۔۔۔۔۔
اپنے لہجے پر
اپنی گویائی پر
مگر کچھہ دیر نہیں لگتی رسوائی پر
میری خاموشی کو ۔۔۔۔۔
میری کمزوری نہ سمجھ
خاموشی جب ٹوٹتی ہے
تو طوفان اٹھتے ہیں
جس کی زد میں کوئی ایک نہیں آتا
دیے سب کے بجھتے ہیں
گھر سب کے اجڑتے ہیں
آشیاں سب کے گرتے ہیں
زرد پتوں نے تو گرنا ہی ہوتا ہے
مگر۔۔۔
بہت سے ہرے درخت بھی
طوفان کی بھینٹ چڑھتے ہیں
ذرا اب سوچ کہ کہنا۔۔۔
جو بھی تم نے کہنا ہے
آواز خواہ ہوا کی ہو
خاموشی ٹوٹ جاتی ہے۔۔
خاموشی ٹوٹ جاتی ہے۔۔

No comments:

Post a Comment