Sunday, November 28, 2010

جاگتی آنکھوں میں یوں خواب آتے ہیں۔

Contect: redbox0011@gmail.com




جاگتی آنکھوں میں یوں خواب آتے ہیں۔

جیسے سامنے زندگی کے عذاب آتے ہیں۔



چہرے پہ لگائے ہوئے روایات کا غازہ

بہت سے چہرے اب بے نقاب آتے ہیں۔



پہلے تو خط ہوتے تھے آدھی ملاقات

اب خطوں میں بھی صرف آداب آتے ہیں۔



دم گھٹ کہ مر جاتی ہے جب کوئی خواہش

مری آنکھوں میں اشکوں کے سیلاب آتے ہیں۔



اے خدا مری منزل کو سلامت رکھنا

مرے رستے میں سوکھے ہوئے گلاب آتے ہیں۔



عثمان " دل وہ درویش ہے کہ نظراٹھاتا ہی نہیں"۔

ورنہ اس کے در پہ تو سو احباب آتے ہیں۔

No comments:

Post a Comment