--------------------------------------------------------------------------------
کچھ میری اناؤں کی نظر میں کچھہ اپنے جذبات سنبھال کے۔
چلیں یوں ہی ہم عمر بھر ، لاؤ کوئی ایسی راہ نکال کے۔
تیرا ضبط تو اک پہاڑ تھا سو جانِ جاں اسے کیا ہوا
کیوں ریزہ ریزہ وہ ہوا ، اک لفظ کے بھونچال سے۔
یوں تو زندگی کے یر موڑ ہر ہے حادثوں کا سامنا
مگر کٹ جائے گا یہ سفر چلیں ہاتھ جو ہاتھوں میں ڈال کے۔
میرے راستوں کی گرد ابھی میری پلکوں پہ ہے جمی ہوئی
میری طلب بھی ہے وہی ابھی جو تھی پچھلے ماہُ سال سے۔
عثمان کل شب میرے خواب میں پھر آئی تھیں تنہائیاں
میری روح تک کانپ اٹھی تیرے بچھڑنے کے خیال سے۔
Contect: redbox0011@gmail.com
Friday, October 23, 2009
Thursday, October 22, 2009
جھوٹی تسلیوں کا سہارا نہیں چاہیے۔
کوئی بھی زخم اب دوبارہ نہیں چاہیے۔
جاگ اٹھیں جس سے ماضی کی حسرتیں
ایسا اب کوئی بھی نظارہ نہیں چاہیے۔
اپنا وجود بھی کھو دے لہروں کے سامنے
ہم کو اب ریت کا کنارہ نہیں چاہیے۔
عمر بھر آگ میں جلتا رہے ، چلتا رہے
ہمیں سورج سا ستارہ نہیں چاہیے۔
کوئی تو ہو جو روح کی تسکین بھی کرے
عثمان وفاؤں کے عوض ہم کو خسارہ نہیں چاہیے۔
اے زمانے اک عمر ہم تری زد پہ رہے
اب کوئی بھی ہمیں فیصلہ تمھارا نہیں چاہیے۔
کوئی بھی زخم اب دوبارہ نہیں چاہیے۔
جاگ اٹھیں جس سے ماضی کی حسرتیں
ایسا اب کوئی بھی نظارہ نہیں چاہیے۔
اپنا وجود بھی کھو دے لہروں کے سامنے
ہم کو اب ریت کا کنارہ نہیں چاہیے۔
عمر بھر آگ میں جلتا رہے ، چلتا رہے
ہمیں سورج سا ستارہ نہیں چاہیے۔
کوئی تو ہو جو روح کی تسکین بھی کرے
عثمان وفاؤں کے عوض ہم کو خسارہ نہیں چاہیے۔
اے زمانے اک عمر ہم تری زد پہ رہے
اب کوئی بھی ہمیں فیصلہ تمھارا نہیں چاہیے۔
Sunday, October 18, 2009
خاموشی ٹوٹ جاتی ہے۔۔
سنوبڑا مان ہے نا تمھیں ۔۔۔۔۔
اپنے لہجے پر
اپنی گویائی پر
مگر کچھہ دیر نہیں لگتی رسوائی پر
میری خاموشی کو ۔۔۔۔۔
میری کمزوری نہ سمجھ
خاموشی جب ٹوٹتی ہے
تو طوفان اٹھتے ہیں
جس کی زد میں کوئی ایک نہیں آتا
دیے سب کے بجھتے ہیں
گھر سب کے اجڑتے ہیں
آشیاں سب کے گرتے ہیں
زرد پتوں نے تو گرنا ہی ہوتا ہے
مگر۔۔۔
بہت سے ہرے درخت بھی
طوفان کی بھینٹ چڑھتے ہیں
ذرا اب سوچ کہ کہنا۔۔۔
جو بھی تم نے کہنا ہے
آواز خواہ ہوا کی ہو
خاموشی ٹوٹ جاتی ہے۔۔
خاموشی ٹوٹ جاتی ہے۔۔
Subscribe to:
Posts (Atom)